Jammu Kashmir Seeks Attention....Freedom is Our Birth Right....We Want United independent Jammu Kashmir..

Tuesday, January 20, 2009

ڈیرہ دون کا ننھا بل گیٹس


بھارت میں ایک آٹھ سالہ بچہ کمپیوٹر اینیمیشن میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اس کی تعلیم دے رہا ہے۔

ریاست اتر اکھنڈ کے شہر ڈیرہ دون سے تعلق رکھنے والے امان رحمان نے تین برس کی عمر سے کمپیوٹر کا استعمال شروع کیا تھا اور وہ اب تک ایک ہزار سے زائد اینیمیٹڈ فلمیں بنا چکے ہیں۔
جب آپ ڈیرہ دون پہنچیں اور امان کے بارے میں معلوم کریں تو ایسا لگتا ہے کہ شہر کا ہر فرد’ کمپیوٹر والے بچے‘ کو جانتا ہے۔ انہیں شہر بھر میں ’ننھے بل گیٹس ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
امان کی والدہ شبنم رحمان کے مطابق’ ان کے والد اپنے سب سے بڑے بیٹے کے لیے ایک پرانا کمپیوٹر خرید کر لائے تھے۔ ہم نے سوچا بھی نہ تھا کہ ہمارا سب سے چھوٹا بیٹا اس مشین میں اتنی دلچسپی لینے لگے گا۔ امان اپنے بھائی کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے بہت غور سے دیکھتا تھا اور جب وہ کالج چلاجاتا تو امان چھپ کر اس کے کمپیوٹر پر کام کرتا۔ اس وقت تو مجھے بہت ڈر لگتا تھا لیکن اس نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے‘۔

امان کے والد جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک موٹر سائیکل مکینک ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتداء میں اپنے بیٹے کی اس صلاحیت پر توجہ نہیں دی۔ اپنے دوستوں کے کہنے پر میں نے اسے کچھ کمپیوٹر ماہرین سے بھی ملوایا مگر انہوں نے بھی اس کے کام کو سنجیدگی سے نہ لیا‘۔
تاہم اس کے بعد امان کے والد کی مسلسل درخواستوں پر ڈیرہ دون کالج آف انٹرایکٹو آرٹس کے حکام نے امان کی کمپیوٹر صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ہاں داخلہ دے دیا۔کالج میں امان نے ایک ماہ کے اندر اپنا پہلا کمپیوٹر پروگرام لکھا اور اینیمیشن کا پندرہ ماہ پر مشتمل کورس تین ماہ ہی میں مکمل کر لیا۔
اب امان گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ’ینگ اچیورز‘ کے شعبے میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں کمسن ترین کمپیوٹر اینیمیٹر ہوں۔ میری عمر کا کوئی بچہ اینیمینشن فلمیں نہیں بناتا‘۔ امان کے والد جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک موٹر سائیکل مکینک ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتداء میں اپنے بیٹے کی اس صلاحیت پر توجہ نہیں دی۔ اپنے دوستوں کے کہنے پر میں نے اسے کچھ کمپیوٹر ماہرین سے بھی ملوایا مگر انہوں نے بھی اس کے کام کو سنجیدگی سے نہ لیا‘۔
تاہم اس کے بعد امان کے والد کی مسلسل درخواستوں پر ڈیرہ دون کالج آف انٹرایکٹو آرٹس کے حکام نے امان کی کمپیوٹر صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ہاں داخلہ دے دیا۔کالج میں امان نے ایک ماہ کے اندر اپنا پہلا کمپیوٹر پروگرام لکھا اور اینیمیشن کا پندرہ ماہ پر مشتمل کورس تین ماہ ہی میں مکمل کر لیا۔
اب امان گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ’ینگ اچیورز‘ کے شعبے میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں کمسن ترین کمپیوٹر اینیمیٹر ہوں۔ میری عمر کا کوئی بچہ اینیمینشن فلمیں نہیں بناتا‘۔
امان کے والد جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک موٹر سائیکل مکینک ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتداء میں اپنے بیٹے کی اس صلاحیت پر توجہ نہیں دی۔ اپنے دوستوں کے کہنے پر میں نے اسے کچھ کمپیوٹر ماہرین سے بھی ملوایا مگر انہوں نے بھی اس کے کام کو سنجیدگی سے نہ لیا‘۔
تاہم اس کے بعد امان کے والد کی مسلسل درخواستوں پر ڈیرہ دون کالج آف انٹرایکٹو آرٹس کے حکام نے امان کی کمپیوٹر صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ہاں داخلہ دے دیا۔کالج میں امان نے ایک ماہ کے اندر اپنا پہلا کمپیوٹر پروگرام لکھا اور اینیمیشن کا پندرہ ماہ پر مشتمل کورس تین ماہ ہی میں مکمل کر لیا۔
اب امان گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ’ینگ اچیورز‘ کے شعبے میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں کمسن ترین کمپیوٹر اینیمیٹر ہوں۔ میری عمر کا کوئی بچہ اینیمینشن فلمیں نہیں بناتا‘۔ امان کے والد جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک موٹر سائیکل مکینک ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتداء میں اپنے بیٹے کی اس صلاحیت پر توجہ نہیں دی۔ اپنے دوستوں کے کہنے پر میں نے اسے کچھ کمپیوٹر ماہرین سے بھی ملوایا مگر انہوں نے بھی اس کے کام کو سنجیدگی سے نہ لیا‘۔
تاہم اس کے بعد امان کے والد کی مسلسل درخواستوں پر ڈیرہ دون کالج آف انٹرایکٹو آرٹس کے حکام نے امان کی کمپیوٹر صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ہاں داخلہ دے دیا۔کالج میں امان نے ایک ماہ کے اندر اپنا پہلا کمپیوٹر پروگرام لکھا اور اینیمیشن کا پندرہ ماہ پر مشتمل کورس تین ماہ ہی میں مکمل کر لیا۔
اب امان گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ’ینگ اچیورز‘ کے شعبے میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں کمسن ترین کمپیوٹر اینیمیٹر ہوں۔ میری عمر کا کوئی بچہ اینیمینشن فلمیں نہیں بناتا‘۔
امان کے والد جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک موٹر سائیکل مکینک ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتداء میں اپنے بیٹے کی اس صلاحیت پر توجہ نہیں دی۔ اپنے دوستوں کے کہنے پر میں نے اسے کچھ کمپیوٹر ماہرین سے بھی ملوایا مگر انہوں نے بھی اس کے کام کو سنجیدگی سے نہ لیا‘۔
تاہم اس کے بعد امان کے والد کی مسلسل درخواستوں پر ڈیرہ دون کالج آف انٹرایکٹو آرٹس کے حکام نے امان کی کمپیوٹر صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ہاں داخلہ دے دیا۔کالج میں امان نے ایک ماہ کے اندر اپنا پہلا کمپیوٹر پروگرام لکھا اور اینیمیشن کا پندرہ ماہ پر مشتمل کورس تین ماہ ہی میں مکمل کر لیا۔
اب امان گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ’ینگ اچیورز‘ کے شعبے میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں کمسن ترین کمپیوٹر اینیمیٹر ہوں۔ میری عمر کا کوئی بچہ اینیمینشن فلمیں نہیں بناتا‘۔



0 comments: