ہم بحیثیت مجموعی محض انتہائی غیر ذمے دار اور لاپرواہ ہجوم ہیں۔
ترقی یافتہ باشعور ملکوں میں معمولی سے معمولی حادثے سے لے کر بڑے سانحات کے بعد مستقبل میں اس طرح کے واقعات اور سانحات سے بچاؤ اور روک تھام کے لیے سائنسی بنیادوں پے مکمل اور شفاف تحقیقات کی جاتیں ہیں، جن کی روشنی میں آئیندہ ان ناخوشگوار اور جان لیوا حادثات سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں، مگر ہمارے ہاں اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے، عام آدمی سے ذمہ داران تک حادثات اور واقعات کے بعد حسب معمول بے مقصد مخصوص رٹے رٹائے الفاظ میں تعزیتی بیانات، جنت کی دعائیں، دلی دکھ افسوس و ہمدردیوں کا اظہار، صدمے میں برابر کے شریک ہیں، امین امین، شدید الفاظ میں مذمت جیسے لاحاصل بیانات وغیرہ کے بعد مطمئن ہو کر لمبی تان کے سو جانا اپنی زمہ داریوں سے فرار اور اس طرح کے مزید حادثات اور نقصانات کے لیے راہیں کھولنے کے سواہ اور کچھ نہیں۔
اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے، عام و خاص ماضی سے نکلیں عوام اپنے اداروں کو زور دے اور ادارے سانحات اور واقعات کی دیانتدارانہ اور فرض شناسانہ تحقیقات کرکے مزید سانحات اور واقعات کو روک لگا سکیں تو ان گنت اور ناقابل تلافی نقصانات سے بچا جا سکتا ہے،
0 comments:
Post a Comment