

مصر کے سب سے پراسرار فراعنہ میں سے ایک طوطن خامن کا چہرہ پہلی مرتبہ عوامی نمائش کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔
طوطن خامن کی رونمائی ان کے مقبرے کی دریافت کی پچّاسیویں سالگرہ کے موقع پر ہوئی ہے۔
طوطن خامن کی حنوط شدہ لاش لگزر کی شہنشاہ وادی میں ایک’ کلائمیٹ کنٹرولڈ‘ تابوت میں موجود ہے اور اب تک ایک اندازے
مطابق صرف پچاس افراد نے ہی اس لاش کا اصل چہرہ دیکھا ہے۔
طوطن خامن کی موت کو تین ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم لاش کا چہرہ حنوط کیے جانے کی وجہ سے مکمل طور پر سلامت ہے اور اب اسے نمی اور گرمی سے محفوظ رکھنے کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا ہے۔
طوطن کے مقبرے سے ملنے والے خزانے نے دنیا بھر سے لاکھوں افراد کو متوجہ کیا تھا اور اس خزانے کو دیکھنے کے لیے آج بھی لاکھوں افراد لگزر کی شہنشاہ وادی آتے ہیں۔
مصر کے چیف افسر برائے آثارِ قدیمہ زاہی ہواس کا کہنا ہے کہ طوطن خامن اور دیگر آثار کو اب مقبرہ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین سے پیدا ہونے والی گرمی اور نمی کی وجہ سے خطرہ درپیش ہے۔
طوطن خامن کی موت کو تین ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم لاش کا چہرہ حنوط کیے جانے کی وجہ سے مکمل طور پر سلامت ہے اور اب اسے نمی اور گرمی سے محفوظ رکھنے کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا ہے۔
طوطن کے مقبرے سے ملنے والے خزانے نے دنیا بھر سے لاکھوں افراد کو متوجہ کیا تھا اور اس خزانے کو دیکھنے کے لیے آج بھی لاکھوں افراد لگزر کی شہنشاہ وادی آتے ہیں۔
مصر کے چیف افسر برائے آثارِ قدیمہ زاہی ہواس کا کہنا ہے کہ طوطن خامن اور دیگر آثار کو اب مقبرہ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین سے پیدا ہونے والی گرمی اور نمی کی وجہ سے خطرہ درپیش ہے۔
طوطن خامن کی موت ہنوز ایک معمہ ہے
مصر میں طوطن خامن نامی فرعون کی حنوط شدہ لاش کے تجزیوں سے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ تین ہزار سال قبل اس نوجوان فرعون بادشاہ کی موت کس وجہ سے واقع ہوئی تھی۔
0 comments:
Post a Comment